سورة البقرة - آیت 206

وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب اسے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو تکبر اور تعصب اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے (١)۔ ایسے کے لئے بس جہنم ہی ہے اور یقیناً وہ بدترین جگہ ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ گناہوں اور نافرمانیوں کے ذریعے سے زمین میں فساد پھیلانے والے اس شخص کو جب اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی تلقین کی جاتی ہے تو تکبر کرنے لگتا ہے۔ ﴿ اَخَذَتْہُ الْعِزَّۃُ بِالْاِثْمِ ﴾” کھینچ لاتا ہے غرور اس کو گناہ پر“ چنانچہ اس کے اندر گناہ اور معاصی کے اعمال اور نصیحت کرنے والوں کے خلاف متکبرانہ رویہ اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ ﴿ فَحَسْبُہٗ جَہَنَّمُ ۭ﴾” پس اس کے لئے جہنم کافی ہے“ جو نافرمان متکبرین کا ٹھکانا ہے۔ ﴿ وَلَبِئْسَ الْمِہَادُ﴾ ” اور بہت برا ٹھکانا ہے۔“ یعنی بہت ہی برا ٹھکانا اور مسکن ہے جہاں وہ کبھی نہ ختم ہونے والی مایوسی اور دائمی عذاب میں مبتلا رہیں گے، ان کے عذاب میں کبھی تخفیف نہیں کی جائے گی۔ وہ ثواب کی کوئی امید نہیں رکھیں گے یہ ان کے اعمال بد اور ان کے جرم کی سزا ہے۔ ہم ان کے احوال سے اللہ تعالیٰ کی پناہ کے طلبگار ہیں۔