أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَىٰ فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوا لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعًا
کیا تم اس بات سے بے خوف ہوگئے ہو کہ اللہ تعالیٰ پھر تمہیں دوبارہ دریا کے سفر میں لے آئے اور تم پر تیز و تند ہواؤں کے جھونکے بھیج دے اور تمہارے کفر کے باعث تمہیں ڈبو دے۔ پھر تم اپنے لئے ہم پر اس کا (پیچھا) کرنے والا کسی کو نہ پاؤ گے (١)۔
اور اگر تم یہی سمجھتے ہو تو کیا تم اس بات سے محفوظ ہو کہ ﴿أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَىٰ فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّيحِ﴾ ”وہ تمہیں پھر سمندر میں لے جائے دوسری مرتبہ، پھر بھیجے وہ تم پر سخت ہوا کا جھونکا“ یعنی سخت تیز ہوا جو جہاں سے گزرے ہر چیز کو توڑ کر رکھ دے۔ ﴿فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوا لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعًا ﴾ ” پس وہ تمہیں تمہاری نا شکری کی وجہ سے غرق کر دے، پھر نہ پاؤ تم اپنی طرف سے ہم پر اس کا کوئی باز پرس کرنے والا“ یعنی کوئی تاوان اور مطالبہ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ذرہ بھر تم پر ظلم نہیں کیا۔