وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًا
اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ اسے بالکل ہی کھول دے کہ پھر ملامت کیا ہوا درماندہ بیٹھ جائے (١)
اور یہاں فرمایا : ﴿وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ ﴾ ’’اور نہ رکھ اپنا ہاتھ بندھا ہوا اپنی گردن کے ساتھ‘‘ یہ بخل اور خرچ نہ کرنے کے لئے کنایہ ہے۔ ﴿ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ﴾’’اور نہ کھول اسے بالکل کھول دینا‘‘ ایسا نہ ہو کہ تم ان معاملات میں خرچ کرنے لگو جہاں خرچ کرنا مناسب نہیں یا جتنا خرچ کرنا ہو اس سے زیادہ خرچ کرنے لگو۔ ﴿فَتَقْعُدَ﴾ ’’پس تو بیٹھ رہے گا‘‘ اگر تو نے یہ کام کیا ﴿مَلُومًا﴾ ’’الزام کھایا ہوا‘‘ یعنی اپنے کئے پر ملامت زدہ ہو کر ﴿مَّحْسُورًا ﴾ ’’ہارا ہوا‘‘ یعنی تم خالی ہاتھ ہو کر رہ جاؤ گے، تمہارے ہاتھ میں مال باقی بچے گا نہ اس کے پیچھے مدح و ثناء۔۔۔ اور رشتہ دروں کو عطا کرنے کا یہ حکم صرف قدرت اور غنا کی صورت میں ہے۔ رہی تنگدستی اور اخراجات میں عدم گنجائش، تو اس صورت میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ان کو نہایت اچھے طریقے سے جواب دیا جائے۔