سورة الإسراء - آیت 11

وَيَدْعُ الْإِنسَانُ بِالشَّرِّ دُعَاءَهُ بِالْخَيْرِ ۖ وَكَانَ الْإِنسَانُ عَجُولًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور انسان برائی کی دعائیں مانگنے لگتا ہے بالکل اس کی اپنی بھلائی کی دعا کی طرح، انسان ہی بڑا جلد باز ہے (١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ انسان کی جہالت اور عجلت پسندی ہے کہ وہ غیظ و غضب کے وقت اپنے لئے اور اپنی اولاد کے لئے بد دعا کرنے میں جلدی کرتا ہے جس طرح اچھی دعا کرنے میں جلدی کرتا ہے مگر یہ اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم ہے کہ وہ اس کی اچھی دعا کو تو قبول کرلیتا ہے اور بد دعا کو قبول نہیں کرتا۔ ﴿ وَلَوْ يُعَجِّلُ اللّٰـهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُم بِالْخَيْرِ لَقُضِيَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ﴾ (یونس : 10؍11) ’’اگر اللہ ان کے ساتھ برا معاملہ کرنے میں اتنی ہی جلدی کرتا جیسے کہ وہ جلدی خیر مانگتے ہیں تو ان کی مدت مقررہ کے خاتمے کا فیصلہ کردیا جاتا۔‘‘