سورة النحل - آیت 127

وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِي ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ صبر کریں بغیر توفیق الٰہی کے آپ صبر کر ہی نہیں سکتے اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں اور جو مکرو فریب یہ کرتے رہتے ہیں ان سے تنگ دل نہ ہوں۔ (١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

چنانچہ فرمایا : ﴿وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللّٰـهِ ۚ ﴾ ” اور صبر کیجئے اور آپ کے لئے صبر ممکن نہیں، مگر اللہ ہی کی مدد سے“ وہی صبر پر آپ کی مدد کرتا ہے اور آپ کو ثابت قدم رکھتا ہے ﴿وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ﴾ ” اور ان کے بارے میں غم نہ کرو۔“ یعنی جب آپ ان کو دین کی دعوت دیں اور دیکھیں کہ وہ اس دعوت کو قبول نہیں کر رہے تو غمزدہ نہ ہوں کیونکہ حزن و غم آپ کو کوئی فائدہ نہ دے گا۔ ﴿وَلَا تَكُ فِي ضَيْقٍ﴾ ” اور تنگ دل نہ ہوں۔“ یعنی آپ کسی سختی اور حرج میں نہ پڑیں۔ ﴿ مِّمَّا يَمْكُرُونَ ﴾ ” ان کی چالوں سے“ کیونکہ ان کے مکر و فریب کا وبال انہی پر لوٹے گا اور آپ تو پرہیز گاروں اور نیکوکاروں میں سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی معونت، توفیق اور تسدید کے ذریعے سے پرہیز گاروں اور نیکوکاروں کے ساتھ ہے یہ وہ لوگ ہیں جو کفر اور معاصی سے اجتناب کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی عبودیت میں مقام احسان پر فائز ہیں یعنی وہ اس طرح اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں گویا وہ اسے دیکھ رہے ہیں اگر ان پر یہ کیفیت پیدا نہیں ہوتی تو انہیں یہ یقین حاصل ہو کہ اللہ تعالیٰ تو انہیں دیکھ رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر احسان یہ ہے کہ اسے ہر لحاظ سے فائدہ پہنچایا جائے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ ہمیں پرہیز گاروں اور احسان کرنے والوں میں شامل کرے۔