إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
ہفتے کے دن کی عظمت تو صرف ان لوگوں کے ذمے ہی ضروری تھی جنہوں نے اس میں اختلاف کیا تھا، (١) بات یہ ہے کہ آپ کا پروردگار خود ہی ان میں ان کے اختلاف کا فیصلہ قیامت کے دن کرے گا۔
﴿إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ﴾ ہفتے کا دن فرض کیا گیا ﴿عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ﴾ ” صرف انہی پر جو اس میں اختلاف کرتے تھے“ یعنی جب وہ جمعہ کے دن کے بارے میں بھٹک گئے۔۔۔۔۔ مراد یہود ہیں۔۔۔۔۔ ان کا اختلاف اس بات کا سبب بنا کہ اللہ ہفتے کے دن کا احترام اور تعظیم ان پر واجب کر دے ورنہ حقیقی فضیلت تو جمعہ کے دن ہی کو حاصل ہے۔ جس کی طرف اللہ تعالیٰ نے اس امت کی راہنمائی فرمائی۔ ﴿وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ﴾ ” بے شک آپ کا رب ان کے درمیان قیامت کے دن فیصلہ فرمائے گا ان چیزوں میں جن میں وہ اختلاف کرتے تھے“ پس اللہ تعالیٰ قیامت کے روز ان کے سامنے حق پسند اور باطل پسند کے درمیان فرق واضح کر دے گا اور ظاہر کر دے گا کہ ثواب کا مستحق کون ہے اور عذاب کا مستحق کون ہے۔