لَا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْخَاسِرُونَ
کچھ شک نہیں کہ یہی لوگ آخرت میں سخت نقصان اٹھانے والے ہیں۔
﴿لَا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْخَاسِرُونَ﴾ ” یقیناً وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والے ہیں“ یہ وہ لوگ ہیں جو قیامت کے روز اپنی جان، مال اور اہل و عیال کے بارے میں گھاٹے میں پڑگئے، ہمیشہ رہنے والی نعمتوں سے محروم ہوگئے اور ان کو درد ناک عذاب میں ڈال دیا گیا۔ اس کے برعکس جس شخص کو جبر کے ساتھ کفر پر مجبور کیا گیا مگر ان کا دل ایمان پر مطمئن ہے اور ایمان میں پوری رغبت رکھتا ہے تو اس پر کوئی حرج ہے نہ گناہ۔ ایسے شخص کے لئے جبروا کراہ کے تحت کلمہء کفر کہنا جائز ہے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ جبرواکراہ کے تحت دی گئی طلاق، غلام کی آزادی، خرید و فروخت اور تمام معاہدوں کا کوئی اعتبار نہیں اور نہ ان امور پر کوئی شرعی حکم مترتب ہوتا ہے کیونکہ جب جبرواکراہ کی صورت میں کلمہء کفر کہنے پر اس پر کوئی گرفت نہیں تو دوسرے امور زیادہ اس باتے کے مستحق ہیں کہ جبر کی صورت میں ان پر گرفت نہ ہو۔