إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ
جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں (١)۔
﴿إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ﴾ یعنی جھوٹ اور افترا پردازی ان لوگوں سے صادر ہوتی ہے ﴿ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللّٰـهِ ﴾ ” جو آیات الٰہی پر ایمان نہیں رکھتے“ مثلاً وہ لوگ جو واضح دلائل آجانے کے بعد بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عناد رکھتے ہیں ﴿وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ﴾ ” اور وہی لوگ جھوٹے ہیں“ یعنی جھوٹ ان میں منحصر ہے اور دوسروں کی بجائے وہی جھوٹ کے اطلاق کے زیادہ مستحق ہیں۔ رہے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو وہ آیات الٰہی پر ایمان رکھتے ہیں اور اپنے رب کے سامنے عاجزی کے ساتھ جھکتے ہیں اس لئے محال ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھیں اور اللہ تعالیٰ سے کوئی ایسی بات منسوب کریں جو اس نے نہیں کہی۔ پس آپ کے دشمنوں نے آپ پر جھوٹ کا الزام لگایا، حالانکہ جھوٹ خود ان کا وصف تھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی رسوائی کو ظاہر اور ان کی فضیحت کو واضح کردیا۔ پس ہر قسم کی ستائش اسی کے لئے ہے۔