سورة النحل - آیت 93

وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِن يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَلَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اگر اللہ چاہتا تم سب کو ایک ہی گروہ بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے ہدایت دیتا ہے، یقیناً تم جو کچھ کر رہے ہو اس کے بارے میں باز پرس کی جانے والی ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَلَوْ شَاءَ اللّٰـهُ  ﴾ ” اور اگر اللہ چاہے“ تو تمام لوگوں کو ہدایت پر جمع کر دے اور ﴿ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً ﴾ ” تم کو ایک امت بنا دے۔“ مگر اللہ تعالیٰ ہدایت دینے اور گمراہ کرنے میں یکتا ہے اور اس کا ہدایت دینا اور گمراہ کرنا اس کے ایسے افعال ہیں جو اس کے علم و حکمت کے تابع ہیں، وہ اپنے فضل و کرم سے ایسے شخص کو ہدایت سے نوازتا ہے جو اس کا مستحق ہے اور اپنے عدل کی بنا پر ایسے شخص کو ہدایت سے محروم کردیتا ہے جو اس کا مستحق نہیں۔ ﴿وَلَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾ ” اور جو عمل تم کرتے ہو ان کے بارے میں تم سے ضرور پوچھا جائے گا۔“ یعنی تمہارے اچھے برے اعمال کے بارے میں تم سے ضرور پوچھا جائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ عدل کے ساتھ تمہیں اسکی پوری پوری جزا دے گا۔