وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّمَّا خَلَقَ ظِلَالًا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْجِبَالِ أَكْنَانًا وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيلَ تَقِيكُمُ الْحَرَّ وَسَرَابِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُونَ
اللہ ہی نے تمہارے لئے اپنی پیدا کردہ چیزوں میں سے سائے بنائے ہیں (١) اور اسی نے تمہارے لئے پہاڑوں میں غار بنائے ہیں اور اسی نے تمہارے لئے کرتے بنائے ہیں جو تمہیں گرمی سے بچائیں اور ایسے کرتے بھی جو تمہیں لڑائی کے وقت کام آئیں (٢) وہ اس طرح اپنی پوری پوری نعمتیں دے رہا ہے کہ تم حکم بردار بن جاؤ۔
﴿وَاللّٰـهُ جَعَلَ لَكُم مِّمَّا خَلَقَ ﴾ ” اور بنا دیئے اللہ نے تمہارے واسطے ان میں سے جن کو پیدا کیا“ یعنی جن میں تمہارے لئے کوئی صنعت نہیں ہے۔ ﴿ ظِلَالًا ﴾ ” سائے“ مثلاً درختوں پہاڑوں اور ٹيلوں کے سائے۔ ﴿وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْجِبَالِ أَكْنَانًا ﴾ ”اور بنادیں تمہارے لئے پہاڑوں میں چھپنے کی جگہیں“ یعنی غار اور کھوہ بنائے جہاں تم گرمی، بارش اور اپنے دشمنوں سے بچنے کے لئے پناہ لیتے ہو ﴿وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيلَ ﴾ ” اور بنا دیئے تمہارے لئے کرتے“ یعنی لباس اور کپڑے ﴿تَقِيكُمُ الْحَرَّ ﴾ ” وہ تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں“ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سردی کا ذکر نہیں فرمایا کیونکہ گزشتہ صفحات میں گزر چکا ہے۔ اس سورۃ مبارکہ کی ابتداء میں اصولی نعمتوں کا ذکر ہے اور اس کے آخر میں ان امور کا ذکر ہے جو ان نعمتوں کی تکمیل کرتے ہیں۔ سردی میں بچاؤ ایک بنیادی نعمت اور ضرورت ہے اللہ تعالیٰ نے سورت کی ابتداء میں اس کا ان الفاظ میں ذکر فرمایا ہے : ﴿لَكُمْ فِيهَا دِفْءٌ وَمَنَافِعُ ﴾ (النحل :16؍ 5) ” جن میں تمہارے لئے جاڑے کا سامان ہے اور فائدے ہیں“ ﴿وَسَرَابِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ ﴾ ”اور کرتے جو تمہیں لڑائی سے محفوظ رکھیں۔“ یعنی وہ لباس جو جنگ اور لڑائی کے وقت تمہیں ہتھیاروں کی زد سے بچاتے ہیں مثلاً زرہ، بکتر وغیرہ ﴿كَذَٰلِكَ يُتِمُّ نِعْمَتَهُ ﴾ ” اسی طرح پوری کرتا ہے وہ اپنی نعمت“ اس نے تمہیں لا محدود نعمتوں سے نوازا ہے جن کا شمار ممکن نہیں۔ ﴿لَعَلَّكُمْ ﴾ ” تاکہ تم“ جب اللہ کی نعمت کو یاد کرو اور دیکھو کہ اس نعمت نے تمہیں ہر لحاظ سے ڈھانپ رکھا ہے۔ ﴿تُسْلِمُونَ ﴾ ” فرماں بردار بن جاؤ“ تب شاید تم اللہ تعالیٰ کی عظمت کے سامنے سر تسلیم خم کرو اور اس کے حکم کی تعمیل کرو اور اس نعمت کو تم اس کے والی اور عطا کرنے والے کی اطاعت میں صرف کرو۔ پس نعمتوں کی کثرت بندوں کی طرف سے ایسے اسباب کی باعث بنتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے شکر اور اس کی حمد و ثناء میں اضافے کا موجب ہے۔ مگر ظالموں نے تکبر اور عناد ہی کا مظاہرہ کیا۔