وَاللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا ہے کہ اس وقت تم کچھ بھی نہیں جانتے تھے، (١) اسی نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے (٢) کہ تم شکر گزاری کرو (٣)۔
یعنی اللہ تعالیٰ یہ نعمتیں عطا کرنے میں منفرد اور یکتا ہے ﴿ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْئًا ﴾ ” اس نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا، تم کچھ نہیں جانتے تھے“ اور نہ کسی چیز پر قدرت رکھتے تھے۔ اور اس نے ﴿وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۙ ﴾ ” تمہارے کان، آنکھیں اور دل بنائے“ اللہ تعالیٰ نے ان تینوں اعضاء کا ان کے فضل و شرف کی بنا پر خاص طور پر ذکر کیا ہے، نیز اس خصوصیت کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ تینوں اعضاء ہر علم کی کلید ہیں۔ صرف یہی تین دروازے ہیں جن کے ذریعے سے علم انسان تک پہنچتا ہے ورنہ تمام اعضاء اور تمام ظاہری اور باطنی قوی اللہ تعالیٰ ہی نے عطا کئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو نشونما دیتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ اس حالت کو پہنچ جاتے ہیں جو انسان کے لائق ہوتی ہے۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ نے اس لئے عطا کیا ہے کہ وہ ان جوارح کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں استعمال کر کے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔ پس جو کوئی ان جورح کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے علاوہ کہیں اور استعمال کرتا ہے تو یہ جوارح اس کے خلاف حجت ہوں گے کیونکہ وہ اللہ کی نعمت کا بد ترین رویے سے مقابلہ کرتا ہے۔