وَلِلَّهِ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا أَمْرُ السَّاعَةِ إِلَّا كَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
آسمانوں اور زمین کا غیب صرف اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے (١) اور قیامت کا امر تو ایسا ہی ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا، بلکہ اس سے بھی زیادہ قریب۔ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے (٢)۔
یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ آسمانوں اور زمین کے عیب کا علم رکھنے میں منفرد اور یکتا ہے، پس چھپی ہوئی باطن کی باتیں اور اسرار نہاں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، قیامت کی گھڑی کا علم بھی اسی زمرے میں آتا ہے۔ چنانچہ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب آئے گی۔ جب قیامت کی گھڑی نمایاں ہو کر سامنے آجائے گی تو یہ ﴿إِلَّا كَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ ۚ ﴾ ” آنکھ جھپکنے یا اس سے بھی کم وقت میں آجائے گی۔“ پس لوگ اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے اور محشر کی طرف دوڑیں گے اور جو لوگ مہلت چاہیں گے ان کے لئے مہلت کا وقت ختم ہوجائے گا۔ ﴿نَّ اللّٰـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ ” بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے سامنے، جو ہر چیز کو شامل ہے، مردوں کو زندہ کرنا کوئی انوکھی بات نہیں۔