سورة النحل - آیت 76

وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اللہ تعالیٰ ایک اور مثال بیان فرماتا ہے (١) دو شخصوں کی، جن میں سے ایک تو گونگا ہے اور کسی چیز پر اختیار نہیں رکھتا بلکہ وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے کہیں بھی اسے بھیج دو کوئی بھلائی نہیں لاتا، کیا یہ اور وہ جو عدل کا حکم دیتا ہے (٢) اور ہے بھی سیدھی راہ پر، برابر ہو سکتے ہیں؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

دوسری مثال یہ ہے ﴿ رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ  ﴾ ” دو آدمی ہیں، ایک ان میں سے گونگا ہے“ جو سن سکتا ہے نہ بول سکتا ہے ﴿لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ  ﴾ ” جو )قلیل یا کثیر( کسی چیز پر قادر نہیں“ ﴿وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَاهُ ﴾ ” اور وہ اپنے آقا پر بوجھ ہے“ وہ خود اپنی خدمت کرنے پر قادر نہیں بلکہ اس کے برعکس اس کا مالک اس کی خدمت کرتا ہے اور وہ ہر لحاظ سے ناقص ہے۔ ﴿هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ  ﴾ ” کیا برابر ہے وہ اور ایک وہ شخص جو انصاف کے ساتھ حکم کرتا ہے اور وہ سیدھی راہ پر ہے“ پس اس کے اقوال عدل پر مبنی اور اس کے افعال درست ہیں تو جس طرح یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے، اسی طرح وہ ہستی جس کی اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جاتی ہے درآنحالیکہ وہ اپنے مصالح پر بھی کوئی اختیار نہیں رکھتی، اللہ تعالیٰ کے برابر کیسے ہوسکتی ہے؟ اگر اللہ تعالیٰ اس کے مصالح کا انتظام نہ کرے تو وہ ان میں سے کسی چیز پر بھی قادر نہیں۔ ایسا شخص اس شخص کی برابری کرسکتا ہے نہ اس کا ہمسر ہوسکتا ہے جو حق کے سوا کچھ نہیں بولتا اور وہ صرف وہی فعل سر انجام دیتا ہے جو قابل ستائش ہے۔