تَاللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
واللہ! ہم نے تجھ سے پہلے کی امتوں کی طرف بھی اپنے رسول بھیجے لیکن شیطان نے ان کے اعمال بد ان کی نگاہوں میں آراستہ کردیئے (١) وہ شیطان آج بھی ان کا رفیق بنا ہوا ہے (٢) اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
﴿ تَاللّٰـهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ ﴾ ” اللہ کی قسم ! ہم نے آپ سے پہلے، مختلف امتوں کی طرف رسول بھیجے۔“ ایسے رسول، جو انہیں توحید کی دعوت دیتے تھے۔ ﴿فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ ﴾ ” پس اچھے کر کے دکھلائے ان کو شیطان نے ان کے کام“ پس انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا اور انہوں نے یہ باطل گمان کیا کہ وہ جس راستے پر چل رہے ہیں وہی حق اور ہر دکھ سے نجات دینے والا ہے جس راستے کی طرف انبیاء و رسول بلاتے ہیں وہ اس کے برعکس ہے۔ پس جب شیطان نے ان کے سامنے ان کے اعمال مزین کردیئے ﴿فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ ﴾ ” تو وہ آج ان کا دوست ہے“ دنیا میں۔ پس وہ اس کی اطاعت کرنے لگے اور انہوں نے اس کو اپنا دوست بنا لیا۔ ﴿أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۚ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلًا ﴾ (الکھف : 18؍50) ” کیا تم اسے اور اس کی ذریت کو میرے سوا اپنا دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں اور یہ ظالموں کے لئے بہت برا بدلہ ہے۔“ ﴿ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾ ” اور (آخرت میں) ان کے لئے دردناک عذاب ہے“ کیونکہ وہ اللہ رحمان کی دوستی سے منہ موڑ کر شیطان کی دوستی پر راضی ہوگئے۔ بنابریں وہ رسوا کن عذاب کے مستحق ٹھہرے۔