سورة النحل - آیت 36

وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ ۚ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ پس بعض لوگوں کو تو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی ثابت ہوگئی (١) پس تم خود زمین میں چل پھر کر دیکھ لو جھٹلانے والوں کا انجام کیسا کچھ ہوا ؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ تمام قوموں میں اس کی حجت قائم ہوچکی ہے، نیز یہ کہ متقدمین یا متاخرین میں کوئی قوم ایسی نہیں ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے کوئی رسول مبعوث نہ فرمایا ہو اور تمام رسول ایک دعوت اور ایک دین پر متفق تھے اور وہ ہے صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا ﴿ أَنِ اعْبُدُوا اللّٰـهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ۖ﴾ ” صرف اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (غیر اللہ کی عبادت) سے بچو۔“ پس قومیں، انبیاء کی دعوت کو قبول کرنے اور رد کرنے کی بنیاد پر دو گروہوں میں منقسم ہوگئیں۔ ﴿فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى اللّٰـهُ﴾ ” بعض ان میں سے وہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت دی“ پس انہوں نے علم و عمل کے لحاظ سے رسولوں کی اتباع کی ﴿ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ﴾ ” اور بعض ان میں سے وہ ہیں جن پر گمراہی ثابت ہوگئی“ پس انہوں نے گمراہی کا راستہ اختیار کیا۔ ﴿فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ﴾ ” پس تم )اپنے قلب و بدن کے ساتھ( زمین پر چلو پھرو“ ﴿فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ﴾ ” اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا“ پس تم روئے زمین پر بڑی بڑی عجیب چیزوں کا مشاہدہ کرو گے۔ تم جھٹلانے والا کوئی ایسا شخص نہیں پاؤ گے جس کا انجام ہلاکت نہ ہو۔