وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۖ وَالنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اسی نے رات دن اور سورج چاند کو تمہارے لئے تابع کردیا ہے اور ستارے بھی اس کے حکم کے ماتحت ہیں، یقیناً اس میں عقلمند لوگوں کے لئے کئی ایک نشانیاں موجود ہیں (١)۔
یعنی یہ تمام چیزیں تمہارے فوائد اور تمہارے مختلف مصالح کے لئے مسخر کی ہیں کیونکہ تم ان چیزوں سے کبھی بھی بے نیاز نہیں رہ سکتے۔ رات کے وقت تم سوتے ہو، سکون اور آرام حاصل کرتے ہو، دن کے وقت تم اپنی معاش اور اپنے دینی اور دنیاوی مفادات کے حصول کی خاطر زمین میں پھیل جاتے ہو۔ سورج اور چاند سے تمہیں روشنی، نور اور اجالا حاصل ہوتا ہے، اس سے درختوں، پھلوں اور نباتات کی اصلاح ہوتی ہے۔ زمین کی مختلف رطوبتوں میں کمی واقع ہوتی ہے اور اس برودت کا ازالہ ہوتا ہے جو زمین اور حیوانی ابدان کے لئے نقصان دہ ہوتی ہے۔۔۔ اور اس قسم کی دیگر ضروریات و حوائج جن کا دار و مدار سورج اور چاند کے وجود پر ہے۔ علاوہ ازیں چاند، سورج اور ستارے آسمان کی زینت ہیں، بحر و بر کی تاریکیوں میں ان کے ذریعے سے راستے تلاش کئے جاتے ہیں، اوقات معلوم کئے جاتے ہیں اور زمانوں کا حساب لگایا جاتا ہے۔ جن سے مختلف انواع کے دلائل حاصل ہوتے ہیں اور آیات میں تصرف ہوتا ہے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے ان سب کی طرف اشارہ کر کے فرمایا۔ ﴿إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ﴾ ” بے شک ان میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو سمجھ رکھتے ہیں“ یعنی ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں اور جس مقصد کے لئے یہ اشیاء بنائی اور تیار کی گئی ہیں اس میں غور و فکر اور تدبر کرتے ہوئے وہ اس عقل کو استعمال کرتے ہیں اور عقل جس چیز کو بھی دیکھتی یا سنتی ہے اسے سمجھتی ہے۔ نہ کہ غافلوں کی مانند نظر رکھنا، جو دیکھنے سے اتنے ہی بہرہ ور ہوتے ہیں جتنے وہ جانور جو عقل و فہم سے عاری ہیں۔