سورة الحجر - آیت 49

نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بہت ہی بخشنے والا اور بڑا مہربان ہوں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے فیصلوں، یعنی جنت اور جہنم کا ذکر فرمانے کے بعد، جو ترغیب و ترہیب کا موجب ہیں، اپنے ان اوصاف کا ذکر فرمایا جو جنت و جہنم کے موجب ہیں۔ چنانچہ فرمایا : ﴿ نَبِّئْ عِبَادِي﴾ ” میرے بندوں کو بتا دو۔“ یعنی میرے بندوں کو نہایت جزم کے ساتھ خبر دیجیے جس کی تائید دلائل کرتے ہوں کہ ﴿ أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ﴾ ” میں بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہوں۔“ کیونکہ جب بندے اللہ تعالیٰ کی رحمت کاملہ اور اس کی مغفرت کی معرفت حاصل کرلیں گے تو ان اسباب کے حصول میں کوشاں ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کاملہ تک پہنچاتے ہیں، گناہوں کے ارتکاب سے رک کر ان سے توبہ کریں گے، تاکہ وہ اس کی مغفرت کے مستحق قرار پائیں اور وہ امید کے اس حال تک نہ پہنچ جائیں کہ وہ اپنے آپ کو اللہ کی گرفت سے مامون سمجھ کر اللہ تعالیٰ کے بارے میں جرأت کا رویہ رکھیں۔ نیز انہیں اس بات سے بھی آگاہ کردیجیے !