سورة الحجر - آیت 23

وَإِنَّا لَنَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَنَحْنُ الْوَارِثُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم ہی جلاتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی (بالآخر) وارث ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے جو تمام خلائق کو عدم سے وجود میں لاتا ہے حالانکہ وہ اس سے قبل کچھ بھی نہ تھے اور ان کی مدت مقررہ پوری ہونے کے بعد ان کو موت دیتا ہے۔ ﴿وَنَحْنُ الْوَارِثُونَ﴾ ” اور ہم ہی ہیں پیچھے رہنے والے“ اللہ کا یہ ارشاد اس آیت کریمہ کی مانند ﴿إِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْأَرْضَ وَمَنْ عَلَيْهَا وَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ﴾ )مریم :19؍40( ” ہم ہی زمین کے وارث ہوں گے اور سب ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔“ اور یہ چیز اللہ تعالیٰ کے لئے مشکل اور محال نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ پہلے لوگوں کو بھی جانتا ہے اور اسے آنے والے لوگوں کا بھی علم ہے، زمین ان میں جو کمی واقع کر رہی ہے اور ان کے اجزاء کو بکھیر رہی ہے، سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جس کے دست قدرت کو کوئی چیز عاجز نہیں کرسکتی۔ پس وہ اپنے بندوں کو دوبارہ نئے سرے سے پیدا کرے گا پھر ان کو اپنے حضور اکٹھا کرے گا