سورة الحجر - آیت 3

ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ انھیں کھاتا، نفع اٹھاتا اور (جھوٹی) امیدوں میں مشغول ہوتا چھوڑ دیجئیے یہ خود بھی جان لیں گے (١)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس ﴿ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا ﴾ ” چھوڑ دیں ان کو، کھا لیں اور فائدہ اٹھا لیں“ اپنی لذتوں سے ﴿وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ ﴾ ” اور امید ان کو غفلت میں ڈالے رکھے“ یعنی وہ دنیا میں باقی رہنے کی امید رکھتے ہیں۔ پس بقاء کی یہ امید انہیں آخرت سے غافل کردیتی ہے ﴿فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ﴾’’عنقریب ان کو معلوم ہوجائے گا۔“ یعنی اپنے باطل موقف کو عنقریب جان لیں گے اور ان کو معلوم ہوجائے گا کہ ان کے اعمال ان کے لئے محض خسارے کا باعث تھے۔ پس وہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی مہلت سے دھوکا نہ کھائیں۔ کیونکہ قوموں کے بارے میں یہ مہلت سنت الٰہی ہے۔