تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا ۗ وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
جو اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت اپنے پھل لاتا (١) ہے۔ اور اللہ تعالیٰ لوگوں کے سامنے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
﴿تُؤْتِي أُكُلَهَا﴾ ” وہ پھل لاتا ہے“ ﴿ كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا﴾ ” ہر وقت پر اپنے رب کے حکم سے“ یہی حال شجر ایمان کا ہے، اس کی جڑیں علم واعتقاد کے اعتبار سے بندۂ مومن کے قلب کی گہرائیوں میں نہایت مضبوطی سے جمی ہوئی ہیں، اس کی شاخیں یعنی کلمات طیبات، عمل صالح، اخلاق جمیلہ، آداب حسنہ ہمیشہ آسمان کی طرف بلند رہتی ہیں۔ بندۂ مومن کی طرف سے ایسے اعمال واقوال بلند ہوتے ہیں، جو شجر ایمان سے نکلتے ہیں، جن سے بندۂ مومن اور دیگر لوگ منتفع ہوتے ہیں۔ ﴿وَيَضْرِبُ اللَّـهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ﴾ ” اور اللہ لوگوں کے واسطے مثالیں بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔“ ان سے جن کا اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا ہے اور ان سے جن سے ان کو روکا ہے، کیونکہ ضرب الامثال میں، معانی معقولہ کو امثال محسوسہ کے ذریعے سے قریب لایا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے معنی مراد کی غایت حدتک تبیین اور توضیح ہوتی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کا حسن تعلیم ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی کے لئے پوری، کامل اور بے پایاں حمدوثنا ہے۔ پس یہ بندۂ مومن کے قلب میں کلمۂ توحید کا وصف اور اس کے ثبات کا بیان ہے۔