أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو بہترین تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور نئی مخلوق لائے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں کو متنبہ کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿أَنَّ اللَّـهَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ﴾ ” بے شک اللہ نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ“ یعنی تاکہ مخلوق اس کی عبادت کرے اور اس کی معرفت حاصل کرے، اور اللہ تعالیٰ ان کو اپنے اوامرونواہی جاری کرے اور مخلوق ان آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے، اس سے اللہ تعالیٰ کی صفات کمال پر استدلال کرے اور ان کو معلوم ہوجائے کہ وہ ہستی جس نے اتنے بڑے اور وسیع آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے وہ تمام مخلوق کو نئے سرے سے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے تاکہ ان کی نیکی اور بدی پر ان کو جزاوسزا دے اور اس کی قدرت ومشیت ایسا کرنے سے قاصر نہیں ہے۔ بنا بریں فرمایا : ﴿إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ ﴾ ” اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور نئی مخلوق لے آئے“ اس آیت کریمہ میں اس معنیٰ کا احتمال بھی ہے کہ اللہ تمہیں لے جائے اور تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے جو تم سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے والی ہو اور یہ احتمال بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں فنا کردے اور پھر تمہیں دوبارہ زندہ کرکے ایک نئی تخلیق عطا کرے۔ اس احتمال کے مطابق اس آیت سے قیامت کے احوال کا اثبات ہوتا ہے جن کا ذکر مابعد سطور میں آرہا ہے۔