سورة الرعد - آیت 37

وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ حُكْمًا عَرَبِيًّا ۚ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَمَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا وَاقٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان اتارا ہے۔ (١) اگر آپ نے ان کی خواہشوں (٢) کی پیروی کرلی اس کے بعد کہ آپ کے پاس علم آچکا ہے (٣) تو اللہ (کے عذابوں) سے آپ کو کوئی حمایتی ملے گا اور نہ بچانے والا (٤)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی ہم نے اس قرآن اور اس کتاب کو فرمان عربی بنا کر نازل کیا ہے یعنی واضھ ترین اور فصیح ترین زبان کے ذریعے سے اسے محکم اور پختہ بنا کر نازل کیا ہے تاکہ اس میں کوئی شک و شبہ واقع نہ ہو، تاکہ یہ اس امر کا موجب ہو کہ صرف اسی کی اتباع کی جائے، اس میں مداہنت نہ کی جائے اور بے علم لوگوں کی خواہشات نفس میں سے اس کے متضاد اور متناقض امور کی پیروی نہ کی جائے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو۔۔۔ درآنحالیکہ آپ معصوم ہیں۔۔۔ وعید سنائی تاکہ آپ کو آپ کی عصمت یاد دلائے، اور تاکہ تمام احکام میں آپ امت کے لئے نمونہ بنیں۔ فرمایا : ﴿وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ﴾ ” اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی، اس علم کے بعد جو آپ کے پاس پہنچا“ واضح علم، جو آپ کو ان کی خواہشات نفس کی پیروی سے روکتا ہے ﴿مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ﴾ ” تو نہیں ہوگا آپ کے لئے اللہ کے مقابلے میں کوئی حمایتی“ جو آپ کی سرپرستی کرے اور آپ کو آپ کا امر محبوب عطا کرے ﴿وَلَا وَاقٍ﴾ ” اور نہ کوئی بچانے والا“ جو آپ کو امر مکروہ سے بچاسکے۔