سورة الرعد - آیت 33

أَفَمَنْ هُوَ قَائِمٌ عَلَىٰ كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ ۗ وَجَعَلُوا لِلَّهِ شُرَكَاءَ قُلْ سَمُّوهُمْ ۚ أَمْ تُنَبِّئُونَهُ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ أَم بِظَاهِرٍ مِّنَ الْقَوْلِ ۗ بَلْ زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا مَكْرُهُمْ وَصُدُّوا عَنِ السَّبِيلِ ۗ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آیا وہ اللہ جو نگہبانی کرنے والا ہے ہر شخص کی، اس کے کئے ہوئے اعمال پر (١) ان لوگوں نے اللہ کے شریک ٹھرائے ہیں کہہ دیجئے ذرا ان کے نام تو لو، (٢) کیا تم اللہ کو وہ باتیں بتاتے ہو جو وہ زمین میں جانتا ہی نہیں، یا صرف اوپری اوپری باتیں بتا رہے ہو (٣)، بات اصل یہ ہے کہ کفر کرنے والوں کے لئے ان کے مکر سجا دیئے گئے ہیں (٤)، اور جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو راہ دکھانے والا کوئی نہیں (٥)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿أَفَمَنْ هُوَ قَائِمٌ عَلَىٰ كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ ﴾ ” تو کیا جو ہر متنفس کے اعمال کا نگران ہے۔“ یعنی کیا وہ ہستی جو دنیاوی اور اخروی جزا اور عدل و انصاف کے ساتھ ہر متنفس کے عمل کو دیکھ رہی ہے۔۔۔ اور وہ ہے اللہ تبارک و تعالیٰ۔۔۔ اس ہستی کی مانند ہوسکتی ہے جو اس جیسی نہیں ہے۔ بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَجَعَلُوا لِلَّـهِ شُرَكَاءَ ﴾ ” اور انہوں نے اللہ کے شریک ٹھہرالئے“ حالانکہ اللہ تعالیٰ ایک ہے، وہ یکتا اور بے نیاز ہے، جس کا کوئی شریک ہے نہ ہمسر اور نظیر۔ ﴿قُلْ  ﴾ اگر وہ سچے ہیں تو ان سے کہہ دیجئے ﴿سَمُّوهُمْ ۚ ﴾ ” ان کے نام لو“ تاکہ ہمیں ان کا حال معلوم ہو ﴿أَمْ تُنَبِّئُونَهُ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ  ﴾ ” یا تم اللہ کو بتلاتے ہو جو وہ نہیں جانتا زمین میں“ جبکہ اللہ تبارک و تعالیٰ غائب اور حاضر ہر چیز کو جانتا ہے اور اس کے علم میں کوئی ایسی ہستی نہیں جو اس کی شریک ہو تو ان کے اس دعویٰ کا بطلان واضح ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک ہے اور تم اس شخص کی مانند ہو جو اللہ تعالیٰ کو یہ بتانا چاہتا ہے کہ اس کا کوئی شریک ہے اور اللہ تعالیٰ کو اس کا علم نہیں ہے اور یہ باطل ترین قول ہے اس لئے فرمایا : ﴿ أَم بِظَاهِرٍ مِّنَ الْقَوْلِ ﴾ ” یا کرتے ہو اوپر ہی اوپر باتیں“ تمہارے دعویٰ، کہ اللہ تعالیٰ کا شریک ہے، کی انتہا یہ ہے کہ یہ تمہاری خالی خولی باتیں ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور تمام کائنات میں کوئی ایسی ہستی نہیں جو کچھ بھی عبادت کی مستحق ہو۔ ﴿بَلْ زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا مَكْرُهُمْ ﴾ ” بلکہ خوبصورت کردئیے گئے ہیں کافروں کے لئے ان کے فریب“ وہ چال جو انہوں نے چلی، یعنی ان کا کفر، شرک اور آیات الہٰی کو جھٹلانا ﴿ وَصُدُّوا عَنِ السَّبِيلِ ﴾ ” اور وہ (ہدایت کے) راستے سے روک لئے گئے ہیں۔“ یعنی انہیں صراط مستقیم سے روک دیا گیا جو اللہ تعالیٰ اور اس کے کرامت کے گھر تک پہنچاتا ہے ﴿وَمَن يُضْلِلِ اللَّـهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ ﴾ ” اور جس کو گمراہ کردے اللہ، اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔“ کیونکہ کسی کے اختیار میں کچھ بھی نہیں۔