سورة الرعد - آیت 26

اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ وَفَرِحُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مَتَاعٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اللہ تعالیٰ جس کی روزی چاہتا ہے بڑھاتا ہے اور گھٹاتا ہے (١) یہ دنیا کی زندگی میں مست ہوگئے (٢) حالانکہ دنیا آخرت کے مقابلے میں نہایت (حقیر) پونجی ہے (٣)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی وہ اللہ تعالیٰ اکیلا ہے۔ رزق وسیع کرتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے اسے کشادہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اسے نپا تلا رزق عطا کرکے اس پر رزق کو تنگ کردیتا ہے ﴿وَفَرِحُوا ﴾ ” اور وہ خوش ہیں“ یعنی کفار، ﴿بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا ﴾ ” دنیا کی زندگی پر“ انہیں ایسی خوشی ہے جو ان کے لئے دنیا پر اطمینان اور آخرت سے غفلت کی موجب ہے اور یہ ان کی کم عقلی ہے۔ ﴿وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مَتَاعٌ ﴾ ” اور نہیں ہے دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں، مگر حقیر سامان“ یعنی دنیا کی زندگی ایک حقیر سی چیز ہے جس سے بہت کم فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور جو فائدہ اٹھانے والے دنیا داروں سے جدا ہوجائے گی اور اپنے پیچھے ایک طویل ہلاکت چھوڑ جائے گی۔