اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَٰذَا فَأَلْقُوهُ عَلَىٰ وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ
میرا یہ کرتا تم لے جاؤ اور اسے میرے والد کے منہ پر ڈال دو کہ وہ دیکھنے لگیں (١) اور آجائیں اور اپنے تمام خاندان کو میرے پاس لے آؤ (٢)۔
یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے کہا : ﴿اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَـٰذَا فَأَلْقُوهُ عَلَىٰ وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا﴾ ” تم میری یہ قمیص لے جاؤ اور اسے میرے باپ کے چہرے پر ڈال دینا، وہ آنکھوں سے دیکھتا ہوا آئے گا“ کیونکہ ہر بیماری کا علاج اس کی ضد کے ذریعے سے کیا جاتا ہے۔ اس قمیص میں چونکہ یوسف علیہ السلام کی خوشبو کا اثر تھا جس کی جدائی نے اپنے باپ کے دل کو اس قدر حزن و غم سے لبریز کردیا تھا۔۔۔ جسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔۔۔ حضرت یوسف علیہ السلام چاہتے تھے کہ یہ قمیص ان کے باپ کو سونگھائی جائے تو ان کی روح، ان کا نفس اور ان کی بصارت لوٹ آئے گی۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی حکمتیں اور اسرار پنہاں ہیں جن کو بندے نہیں جانتے مگر اس معاملے پر یوسف علیہ السلام کو مطلع کیا گیا۔ ﴿وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ﴾ ” اور میرے پاس اپنا سارا گھر لے آؤ“ یعنی اپنے بال بچوں، قبیلے والوں اور دیگر تمام متعلقہ لوگوں کو میرے پاس لاؤ تاکہ ملاقات کی تکمیل ہو اور تمہاری معاشی بد حالی اور رزق کی تنگی دور ہو۔