فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ
پھر جب انھیں ان کا سامان اسباب ٹھیک ٹھاک کر کے دیا تو اپنے بھائی کے اسباب میں پانی پینے کا پیالہ (١) رکھوا دیا پھر ایک آواز دینے والے نے پکار کر کہا کہ اے قافلے والو! (٢) تم لوگ تو چور ہو (٣)۔
﴿فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ ﴾ ” پس جب تیار کردیا ان کے واسطے ان کا اسباب“ یعنی جب یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں میں سے ہر ایک کو غلہ ناپ کر دے دیا، ان میں ان کا حقیقی بھائی بنیامین بھی شامل تھا۔ ﴿جَعَلَ السِّقَايَةَ ﴾ ” تو رکھ دیا پینے کا پیالہ“ اس سے مراد وہ پیالہ ہے جس میں پانی پیا جاتا ہے اور اس میں اناج وغیرہ بھی ناپا جاتا ہے ﴿فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ ﴾ یعنی پیالہ بھائی کے سامان میں رکھ دیا۔ پھر جب انہوں نے اپنا سامان سمیٹ لیا اور وہ کوچ کرنے لگے تو ﴿أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ﴾ ” اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ اے قافلے والو ! تم تو چور ہو“ شاید اعلان کرنے والے کو حقیقت حال کا علم نہیں تھا۔