سورة یوسف - آیت 64

قَالَ هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيْهِ إِلَّا كَمَا أَمِنتُكُمْ عَلَىٰ أَخِيهِ مِن قَبْلُ ۖ فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(یعقوب (علیہ السلام) نے) کہا مجھے تو اس کی بابت تمہارا بس ویسا ہی اعتبار ہے، جیسا اس سے پہلے اس کے بھائی کے بارے میں تھا (١) بس اللہ ہی بہترین محافظ ہے اور وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے۔ ٢

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قَالَ  ﴾ یعقوب علیہ السلام نے ان سے کہا : ﴿هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيْهِ إِلَّا كَمَا أَمِنتُكُمْ عَلَىٰ أَخِيهِ مِن قَبْلُ ﴾ ” کیا میں تمہارا اسی طرح اعتبار کروں جیسے اس سے پہلے اس کے بھائی کے معاملے میں اعتبار کیا تھا ؟“ یعنی یوسف علیہ السلام کی حفاظت کے بارے میں تم اپنی ذمہ داری کے التزام کا وعدہ اس سے پہلے بھی کرچکے ہو۔ بایں ہمہ تم نے اس کی حفاظت کا وعدہ پورا نہیں کیا تھا، لہٰذا مجھے تمہارے اس عہد پر کوئی بھروسہ نہیں کہ تم اس کی حفاظت کا التزام کرو گے۔ مجھے تو بس اللہ تعالیٰ پر بھروسہ ہے۔ ﴿فَاللَّـهُ خَيْرٌ حَافِظًا ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ﴾ ” سو اللہ ہی بہتر نگہبان ہے اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔“ یعنی وہ میرے حال کو جانتا ہے مجھے امید ہے کہ وہ مجھ پر رحم کرے گا اس کی حفاظت کرکے اسے میرے پاس لائے گا۔ گویا انہوں نے بنیامین کو بھائیوں کے ساتھ بھیجنے کے لئے اپنی گفتگو میں نرمی کا مظاہرہ کیا۔