إِن نَّقُولُ إِلَّا اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوءٍ ۗ قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللَّهَ وَاشْهَدُوا أَنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ
بلکہ ہم تو یہی کہتے ہیں کہ ہمارے کسی معبود کے بڑے جھپٹے میں آگیا ہے (١) اس نے جواب دیا کہ میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ میں اللہ کے سوا ان سب سے بیزار ہوں، جنہیں تم شریک بنا رہے ہو (٢)۔
﴿إِن نَّقُولُ﴾ ہم تیرے بارے میں یہی کہتے ہیں : ﴿إِلَّا اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوءٍ﴾ ” تجھے آسیب پہنچایا ہے ہمارے بعض معبودوں نے“ یعنی ہمارے کسی معبود نے تیری عقل سلب کرکے تجھے جنون لاحق کردیا ہے اور تو نے ہذیان بولنا شروع کردیا ہے جو سمجھ میں نہیں آتا۔ پس پاک ہے وہ ذات جس نے ظالموں کے دلوں پر مہر ثبت کردی۔ انہوں نے کس طرح سب سے سچے انسان کو جو سب سے بڑا حق لے کر آیا، ایسے گھٹیا مقام پر کھڑا کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے خود بیان نہ کیا ہوتا، تو ایک عقل مند شخص کو ان سے اس بات کو روایت کرتے ہوئے بھی شرم آتی۔ اسی لئے ہود علیہ السلام نے واضح فرمایا کہ انہیں پورا وثوق ہے کہ ان کی طرف سے یا ان کے معبودوں کی طرف سے انہیں تکلیف نہیں پہنچ سکتی، بنا بریں فرمایا : ﴿قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللَّـهَ وَاشْهَدُوا أَنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ مِن دُونِهِ فَكِيدُونِي جَمِيعًا ﴾ یعنی تم سب ہر ممکن طریقے سے مجھے نقصان پہنچانے کی بھرپور کوشش کرلو ﴿ثُمَّ لَا تُنظِرُونِ﴾ ” پھر مجھے کوئی مہلت بھی نہ دو۔ “