وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ
اے میری قوم کے لوگو! تم اپنے پالنے والے سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو اور اس کی جناب میں توبہ کرو، تاکہ وہ برسنے والے بادل تم پر بھیج دے اور تمہاری طاقت پر اور طاقت قوت بڑھا دے (١) تم جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو (٢)۔
﴿ وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ﴾ ” اور اے میری قوم ! اپنے رب سے بخشش طلب کرو۔“ یعنی جو گناہ تم سے سرزد ہوچکے ہیں ان پر اپنے رب سے بخشش طلب کرو۔ ﴿ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ﴾ ” پھر اس کے آگے توبہ کرو۔“ یعنی آئندہ کے لئے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرو اور اس کی طرف رجوع کرو۔ جب تم توبہ کرو گے ﴿يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا ﴾ ” وہ تم پر موسلادھار مینہ برسائے گا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کی بکثرت بارش سے نوازے گا جس سے زمین سر سبز و شاداب ہوگی اور رزق میں اضافہ ہوگا۔ ﴿ وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ﴾ ” اور زیادہ کرے گا تم کو قوت پر قوت میں“ کیونکہ وہ سب سے طاقت ور لوگ تھے۔ اسی لئے انہوں نے کہا تھا : ﴿مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ﴾ (حم السجدۃ:41؍15)” ہم سے زیادہ کون طاقتور ہے“ پس اللہ تعالیٰ نے ان سے وعدہ فرمایا تھا کہ اگر وہ ایمان لے آئیں تو وہ ان کی قوت میں اضافہ کر دے گا۔ ﴿وَلَا تَتَوَلَّوْا﴾ ” اور روگردانی نہ کرو۔“ یعنی اپنے رب سے منہ نہ موڑو ﴿مُجْرِمِينَ﴾ ” گناہ گار ہو کر“ یعنی تکبر کی بنا پر اللہ تعالیٰ کی عبادت سے منہ نہ موڑو اور اس کے محارم کے ارتکاب کی جسارت نہ کرو۔