قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللَّهُ إِن شَاءَ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ
جواب دیا کہ اسے بھی اللہ تعالیٰ ہی لائے گا اگر وہ چاہے اور ہاں تم اسے ہرانے والے نہیں ہو (١)۔
مگر وہ تو اپنے قول میں سخت جھوٹے اور اپنے نبی کے خلاف جسارت کرنے والے تھے۔ ان کا حضرت نوح علیہ السلام کی دعوت کو کسی دلیل اور حجت کی بنا پر رد کرنا تو کجا، کوئی ادنیٰ سا شبہ بھی نہ تھا جس کی بنیاد پر انہوں نے اس دعوت کو رد کیا۔ بنابریں وہ اپنی جہالت اور ظلم کی وجہ سے عذاب کے مطالبے میں جلدی مچانے اور اللہ جل شانہ کو عاجز قرار دینے لگے۔ اس لئے نوح علیہ السلام نے جواب میں فرمایا : ﴿إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللَّـهُ إِن شَاءَ ﴾ ” اس کو تو اللہ ہی چاہے گا تو نازل کرے گا۔“ یعنی اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت اور حکمت نے تم پر عذاب نازل کرنے کا تقاضا کیا، تو وہ ضرور ایسا کرے گا۔ ﴿وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ ﴾ ” اور تم اس (اللہ تعالیٰ) کو عاجز اور بے بس نہیں کرسکتے“ اور جہاں تک میرا تعلق ہے تو میرے ہاتھ میں اس امر کا کوئی اختیار نہیں۔