أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو اسی نے گھڑا ہے۔ جواب دیجئے کہ پھر تم بھی اسی کے مثل دس سورتیں گھڑی ہوئی لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے چاہو اپنے ساتھ بلا بھی لو اگر تم سچے ہو (١)۔
﴿أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ﴾ ” کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے اس (قرآن) کو از خود بنا لیا ہے“ یعنی اس قرآن کو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا : ﴿ قُلْ ﴾ ان سے ” کہہ دیجیے !“ ﴿ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّـهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴾ ” اگر سچے ہو تو تم بھی ایسی دس صورتیں بنا لاؤ اور اللہ کے سوا جس جس کو بلا سکتے ہو بلا لو۔“ یعنی اگر اس قرآن کو تمہارے قول کے مطابق۔۔۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طرف سے تصنیف کیا ہے، تب تو فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے تمہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان کوئی فرق نہیں اور تم حقیقی دشمن ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت کے ابطال کے لئے انتہائی حریص ہو۔۔۔ اگر تم اپنے موقف میں سچے ہو تو اس جیسی دس سورتیں گھڑ لاؤ۔