وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ
اور اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیز کی عبادت مت کرنا جو تجھ کو نہ نفع پہنچا سکے اور نہ کوئی ضرر پہنچا سکے، پھر اگر ایسا کیا تو تم اس حالت میں ظالموں میں سے ہوجاؤ گے (١)۔
﴿وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّـهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ﴾ ”اور اللہ کو چھوڑ کر ایسوں کو مت پکاریں جو آپ کو فائدہ پہنچا سکیں نہ نقصان“ کیونکہ یہ وصف ہر مخلوق کا ہے، مخلوق کوئی فائدہ دے سکتی ہے نہ نقصان، نفع اور نقصان پہنچانے والی ہستی صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ﴿فَإِن فَعَلْتَ ﴾ ” اگر ایسا کرو گے“ یعنی اگر آپ نے اللہ کے بغیر کسی ہستی کو پکارا جو کسی کو نفع دے سکتی ہے نہ نقصان ﴿ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ﴾ ” تو ظالموں میں سے ہوجاؤ گے۔“ یعنی آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوگا جنہوں نے ہلاکت کے ذریعے سے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا۔ یہاں ظلم سے مراد شرک ہے جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ﴿إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ﴾ (لقمان : 31؍13 )” بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے“ اگر اللہ تعالیٰ کی بہترین مخلوق، اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو پکارے تو اس کا شمار مشرکوں میں ہوجاتا ہے، تو دیگر لوگوں کا کیا حال ہوگا؟