وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کے پاس وحی بھیجی کہ تم دونوں اپنے ان لوگوں کے لئے مصر میں گھر برقرار رکھو اور تم سب اپنے انہی گھروں کو نماز پڑھنے کی جگہ قرار دے لو (١) اور نماز کے پابند رہو اور آپ مسلمانوں کو بشارت دے دیں۔
﴿وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ﴾ ” اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کی طرف وحی کی“ جب فرعون اور اس کی قوم کی طرف سے موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کی قوم کے ساتھ معاملہ بہت سخت ہوگیا اور انہوں نے چاہا کہ وہ ان کو ان کے دین کے بارے میں آزمائش میں ڈالیں، ﴿أَن تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا﴾ ” کہ تم دونوں اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر بناؤ“ یعنی تم اپنی قوم کو حکم دو کہ وہ مصر میں اپنے لئے کچھ گھر مقرر کرلیں جہاں وہ چھپ سکیں۔ ﴿وَاجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً ﴾ ” اور اپنے گھروں کو قبلہ (یعنی مسجدیں) ٹھہراؤ“ یعنی جب تم کنیسوں اور عام عبادت گاہوں میں نماز ادا نہ کرسکو تو گھروں کو نماز کی جگہ بنا لو۔ ﴿وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ﴾ ” اور نماز قائم کرو“ کیونکہ نماز تمام معاملات میں مدد کرتی ہے۔ ﴿وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ﴾ ” اور مومنوں کو خوشخبری سنا دو۔“ یعنی اہل ایمان کو نصرت و تائید اور غلبہء دین کی خوشخبری سنا دیجئے‘ کیونکہ تنگی کے ساتھ کئی آسانیاں ہوتی ہیں اور یقیناً تنگی کے ساتھ کئی آسانیاں ہوتی ہیں۔ جب تکلیف بڑھ جاتی ہے اور معاملہ تنگ ہوجاتا ہے‘ تو اللہ تعالیٰ اسے کشادہ کردیتا ہے۔