سورة یونس - آیت 28

وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَاؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور وہ دن بھی قابل ذکر ہے جس روز ہم ان سب کو جمع کریں گے (١) پھر مشرکین سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ ٹھہرو (٢) پھر ہم ان کی آپس میں پھوٹ ڈال دیں گے (٣) اور ان کے وہ شرکا کہیں گے کہ کیا تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ﴾ ”اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے۔“ یعنی ایک مقرر دن میں ہم تمام مخلوقات کو جمع کریں گے، ہم مشرکین اور ان کے ان معبودان باطل کو بھی اکٹھا کریں گے جن کی یہ مشرکین عبادت کیا کرتے تھے۔ ﴿ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ﴾ ”پھر ہم کہیں گے شرک کرنے والوں کو کھڑے ہو اپنی اپنی جگہ، تم اور تمہارے شریک“ یعنی اپنی جگہ پر کھڑے رہو، تاکہ تمہارے اور تمہارے معبودوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے۔ ﴿فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ﴾ ” پھر ہم ان کے درمیان تفرقہ ڈال دیں گے۔“ یعنی ہم بعد بدنی اور بعد قلبی کے ذریعے سے ان کے درمیان جدائی ڈال دیں گے، دنیا میں وہ ایک دوسرے کے لئے خالص محبت و مودت رکھتے تھے، اب ان کے درمیان سخت عداوت ہوگی۔ یہ محبت اور دوستی سخت عداوت اور بغض میں بدل جائے گی۔ ﴿وَقَالَ شُرَكَاؤُهُم﴾ ” اور ان کے شریک کہیں گے“ یعنی ان کے ٹھہرائے ہوئے شریک ان سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہیں گے۔ ﴿مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ ﴾ ” تم ہماری عبادت تو نہ کرتے تھے“ کیونکہ ہم تو اللہ تبارک و تعالیٰ کو اس سے پاک اور منزہ گردانتے ہیں کہ اس کا کوئی شریک اور ہمسر ہو۔