وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور جو کچھ چھوٹا بڑا انہوں نے خرچ کیا اور جتنے میدان ان کو طے کرنے پڑے (١) یہ سب بھی ان کے نام لکھا گیا تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کا اچھے سے اچھا بدلہ دے۔
﴿وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا ﴾ ” اور نہیں خرچ کرتے ہیں کوئی خرچ چھوٹا اور نہ بڑا اور نہیں طے کرتے کوئی میدان“ یعنی دشمن کی طرف جانے کے لئے ﴿إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّـهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ ” مگر لکھ لیا جاتا ہے ان کے لئے، تا کہ بدلہ دے انکو اللہ بہتر اس کام کا جو وہ کرتے تھے“ اور اسی میں یہ اعمال بھی شامل ہیں جب ان میں خیر خواہی اور اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص ہو۔ ان آیات کریمہ میں نفوس کے لئے جہاد فی سبیل اللہ کی ترغیب اور ان کو شوق دلایا گیا ہے اور جہاد میں تکالیف پہنچنے پر ثواب کی امید دلائی گئی ہے نیز یہ کہ جہاد ان کے لئے ترقی درجات کا باعث ہے۔ نیز ان آیات کریمہ سے یہ بھی مستفاد ہوتا ہے کہ بندہ مومن کے عمل پر مترتب ہونے والے آثار میں بہت بڑا اجر ہے۔