سورة البقرة - آیت 128

رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے ہمارے رب ہمیں اپنا فرمانبردار بنا لے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنی اطاعت گزار رکھ اور ہمیں اپنی عبادتیں سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، تو توبہ قبول فرمانے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَاَرِنَا مَنَاسِکَنَا﴾یعنی ارادہ اور مشاہدہ کے ذریعے ہمیں ہمارا طریق عبادت سکھا۔ تاکہ یہ زیادہ مؤثر ہو۔ اس میں ایک احتمال یہ ہے کہ مناسک سے مراد تمام اعمال حج ہوں۔ جیسا کہ اس معنی پر آیت کریمہ کا سیاق و سباق دلالت کرتا ہے۔ دوسرا احتمال یہ ہے کہ اس سے بڑھ کر کوئی چیز مراد ہو اور وہ سارا دین اور تمام عبادات ہیں۔۔۔ جیسا کہ عموم لفظ اس پر دلالت کرتا ہے کیونکہ (النسک) کا معنی عبادت کرنا ہے پھر عرف کے لحاظ سے حج کی عبادات کے لیے اس لفظ کا استعمال غالب آگیا۔ پس ان کی دعا کا حاصل علم نافع اور عمل صالح کی توفیق مانگنا ہے۔ بندہ جیسا بھی ہو اس سے تقصیر ہو ہی جاتی ہے اس لیے وہ توبہ کا محتاج ہوتا ہے، چنانچہ دونوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی: ﴿وَتُبْ عَلَیْنَا ۚ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ﴾ ” اے اللہ ہم پر رجوع فرما، تو بہت رجوع کرنے والا بہت مہربان ہے۔ “