وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ ۖ وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
کہہ دیجئے کہ تم عمل کئے جاؤ تمہارے عمل اللہ خود دیکھ لے گا اور اس کا رسول اور ایمان والے (بھی دیکھ لیں گے) اور ضرور تم کو اسی کے پاس جانا ہے جو تمام چھپی اور کھلی چیزوں کا جاننے والا ہے۔ سو وہ تم کو تمہارا سب کیا ہوا بتلا دے گا (١)۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿وَقُلِ﴾ ” اور کہہ دیجئے !“ یعنی ان منافقین سے کہہ دیجئے ! ﴿اعْمَلُوا﴾ ”عمل کیے جاؤ۔“ یعنی تم جو اعمال بجا لانا چاہتے ہو بجا لاؤ، اپنے باطل پر جمے رہو اور یہ نہ سمجھو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ سے چھپا رہے گا۔ ﴿فَسَيَرَى اللَّـهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ﴾ ” پھر دیکھ لے گا اللہ تمہارے کام کو اور اس کا رسول اور مومن“ یعنی تمہارا عمل ضرور ظاہر ہو کر رہے گا۔ ﴿وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾ ”اور جلد تم لوٹائے جاؤ گے اس کے پاس جو تمام چھپی اور کھلی چیزوں کو جانتا ہے، پس وہ تم کو ان عملوں کی خبر دے گا جو تم کرتے تھے۔“ وہ اچھے ہوں گے یا برے۔ اس آیت کریمہ میں اس شخص کے لئے سخت وعید اور تہدید ہے جو اپنے باطل، سرکشی، گمراہی اور نافرمانی پر مصر ہے۔ اس میں اس معنی کا بھی احتمال ہے کہ تم جب بھی کوئی اچھا یا برا عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے، وہ اس عمل کے بارے میں اپنے رسول اور اپنے مومن بندوں کو مطلع کر دے گا، خواہ وہ چھپے ہوئے ہی کیوں نہ ہوں۔