سورة التوبہ - آیت 92

وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوا وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا مَا يُنفِقُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہاں ان پر بھی کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ انہیں سواری مہیا کردیں تو آپ جواب دیتے ہیں کہ میں تمہاری سواری کے لئے کچھ بھی نہیں پاتا تو وہ رنج و غم سے اپنی آنکھوں سے آنسو بہاتے ہوئے لوٹ جاتے ہیں کہ انہیں خرچ کرنے کے لئے کچھ بھی میسر نہیں (١)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ ﴾ ” اور نہ ان پر کوئی حرج ہے کہ جب وہ آپ کے پاس آئیں، تاکہ آپ ان کو سواری دیں“ مگر انہوں نے آپ کے پاس کوئی چیز نہ پائی ﴿قُلْتَ ﴾ اور آپ نے ان سے معذرت کرتے ہوئے کہا : ﴿لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوا وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا مَا يُنفِقُونَ ﴾ ” میں کوئی ایسی چیز نہیں پاتا کہ میں تم کو اس پر سوار کراؤں، تو وہ الٹے پھرے اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہتے تھے، اس غم میں کہ وہ خرچ کرنے کو کچھ نہیں پاتے“ کیونکہ وہ عاجز،بے بس اور اپنی جان کو خرچ کرنے والے ہیں۔ وہ انتہائی حزن و غم اور مشقت میں مبتلا ہیں جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے کردیا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے کوئی حرج اور گناہ نہیں، جب ان سے گناہ ساقط ہوگیا تو معاملہ اپنی اصل کی طرف لوٹ گیا یعنی جو کوئی بھلائی کی نیت کرتا ہے اور اس کی اس نیت جازمہ کے ساتھ مقدور بھر اس کی کوشش بھی مقرون ہوتی ہے، اس کے باوجود وہ اس فعل کو بجا لانے پر قادر نہیں ہوتا، تو اس کو فاعل کامل ہی شمار کیا جائے گا۔