سورة التوبہ - آیت 88

لَٰكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ وَأُولَٰئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

لیکن خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کے ساتھ کے ایمان والے اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں، یہی لوگ بھلائیوں والے ہیں اور یہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : جب یہ منافقین جہاد سے جی چرا کر پیچھے بیٹھ رہے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان سے بے نیاز ہے۔ اس کی مخلوق میں اس کے ایسے خاص بندے ہیں جن کو اس نے اپنے فضل سے خاص طور پر نوازا ہے وہ اس کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں اور وہ ہیں ﴿الرَّسُولُ ﴾ رسول مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ﴾ ” اور وہ لوگ جو آپ پر ایمان لائے اور جہاد کیا انہوں نے آپ کے ساتھ اپنے مالوں اور جانوں سے۔“ وہ کاہل ہیں نہ سست بلکہ وہ فرحاں اور بشارت حاصل کرنے والے۔ ﴿ وَأُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ ﴾ ” یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے (دنیا و آخرت) کی بے شمار بھلائیاں ہیں۔“ ﴿وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾ ” اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔“ جو بلند ترین مطالب اور کامل ترین مرغوبات کے حصول میں کامیاب ہیں۔