سورة التوبہ - آیت 48

لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ تو اس سے پہلے بھی فتنے کی تلاش کرتے رہے ہیں اور تیرے لئے کاموں کو الٹ پلٹ کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب آگیا (١) باوجودیکہ وہ ناخوشی میں ہی رہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ﴾ ” وہ اس سے پہلے بھی بگاڑ تلاش کرتے رہے‘‘ یعنی جب تم لوگوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو اس وقت بھی انہوں نے فتنہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کی تھی۔ ﴿وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ ﴾ ” اور الٹتے رہے ہیں آپ کے کام“ یعنی انہوں نے افکار کو الٹ پلٹ کر ڈالا، تمہاری دعوت کو ناکام کرنے اور تمہیں تنہا کرنے کے لئے حیلہ سازیاں کیں اور اس میں انہوں نے کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی۔ ﴿حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّـهِ وَهُمْ كَارِهُونَ ﴾ ” یہاں تک کہ حق آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوگیا اور وہ ناخوش تھے“ پس ان کی تمام سازشیں ناکام ہوگئیں اور ان کا بطل مضمحل ہوگیا۔ سو اس قسم کے لوگ اسی قابل ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو ان سے بچنے کی تلقین کرے اور اہل ایمان کے پیچھے رہ جانے کی پرواہ نہ کریں۔