إِنَّمَا يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَارْتَابَتْ قُلُوبُهُمْ فَهُمْ فِي رَيْبِهِمْ يَتَرَدَّدُونَ
یہ اجازت تو تجھ سے وہی طلب کرتے ہیں جنہیں نہ اللہ پر ایمان ہے نہ آخرت کے دن کا یقین ہے جن کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے شک میں ہی سرگرداں ہیں (١)۔
﴿إِنَّمَا يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَارْتَابَتْ قُلُوبُهُمْ ﴾ ” آپ سے رخصت تو صرف وہی مانگتے ہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پر یقین نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں“ یعنی ان کے اندر ایمان کامل اور یقین صادق نہیں ہے اسی لئے بھلائی میں ان کی رغبت بہت کم ہے۔ قتال کے بارے میں وہ بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور حاجت محسوس کرتے ہیں کہ وہ قتال ترک کرنے کی اجازت طلب کریں۔ ﴿فَهُمْ فِي رَيْبِهِمْ يَتَرَدَّدُونَ﴾ ” اور وہ اپنے شک میں متردد رہتے ہیں۔ “