سورة التوبہ - آیت 33

هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا ہے کہ اسے اور تمام مذہبوں پر غالب کر دے (١) اگرچہ مشرک برا مانیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے اس نور کو، جس کی تکمیل اور حفاظت کا اس نے ذمہ اٹھایا، واضح کرتے ہوئے فرمایا ﴿هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ﴾ ”وہی ذات ہے جس نے بھیجا اپنے رسول کو ہدایت کے ساتھ“ جو کہ علم نافع کا نام ہے۔ ﴿وَدِينِ الْحَقِّ﴾ ” اور دین حق کے ساتھ“ جو کہ عمل صالح کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جناب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو دین دے کر مبعوث فرمایا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات، اس کے افعال اور اس کے احکام و اخبار کے بارے میں باطل میں سے حق کو واضح کرنے اور ہر ایسے حکم پر مشتمل ہے جو بدن، روح اور قلب کے لئے نافع اور ان کی اصلاح کرتا ہے، یعنی دین میں اخلاص، اللہ تعالیٰ سے محبت اور اسی کی عبادت کا حکم دیتا ہے، وہ مکارم اخلاق، محاسن عادات، اعمال صالحہ اور آداب نافعہ کے احکام پر مشتمل ہے اور ان تمام برے اخلاق اور برے اعمال سے روکتا ہے جو ان کی ضد ہیں جو دنیا و آخرت میں قلب و بدن کے لئے ضرررساں ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ ﴿لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ﴾ ” تاکہ اس (دین) کو تمام دینوں پر غالب کرے، اگرچہ کافرناخوش ہی ہوں۔“ یعنی تاکہ حجت و برہان اور شمشیر وسناں کے ذریعے سے تمام ادیان پر اسے غالب کرے۔ اگرچہ مشرکین کو یہ بات بہت ناگوار گزرتی ہے، وہ اس کے خلاف فساد برپا کرتے ہیں اور اس کے خلاف سازشیں کرتے ہیں مگر سازش کا نقصان سازش کرنے والے ہی کو پہنچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا وعدہ فرمایا اور وہ اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گا۔ اس نے خود ذمہ اٹھایا ہے وہ اسے ضرور نبھائے گا۔