سورة الانفال - آیت 22

إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بیشک بدترین خلائق اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو بہرے ہیں گونگے ہیں جو کہ (ذرا) نہیں سمجھتے (١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّـهِ ﴾ ” سب جان داروں سے بدتر اللہ کے ہاں“ جن کو معجزات اور ڈرانے والے کوئی فائدہ نہیں دیتے، وہ ہیں جو ﴿ الصُّمُّ ﴾ حق سننے سے بہرے ہیں۔ ﴿الْبُكْمُ﴾حق بولنے سے گونگے ہیں ﴿الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ﴾ وہ کسی ایسی چیز کو سمجھ نہیں سکتے جو ان کو فائدہ دیتی ہے اور نہ اسے اس چیز پر ترجیح دے سکتے ہیں جو انہیں نقصان دیتی ہے۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ہاں بدترین چوپاؤں سے بھی بدتر ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں کان، آنکھ اور عقل سے نوازا تاکہ وہ انہیں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے راستے میں استعمال کریں، مگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ان نعمتوں کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی راہ میں استعمال کیا اور اس وجہ سے وہ خیر کثیر سے محروم ہوگئے۔ ان کو چاہئے تھا کہ وہ بہترین مخلوق بننے کی کوشش کرتے مگر انہوں نے اس راستے پر چلنے سے انکار کردیا اور انہوں نے بدترین مخلوق بننا پسند کیا۔