سورة الانفال - آیت 11

إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس وقت کو یاد کرو جب کہ اللہ تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا اپنی طرف سے چین دینے کے لئے (١) اور تم پر آسمان سے پانی برسا رہا تھا کہ اس پانی کے ذریعے سے تم کو پاک کردے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کردے (٢) اور تمہارے دلوں کو مضبوط کردے اور تمہارے پاؤں جمادے (٣)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس کی فتح و نصرت اور تمہاری دعا کی قبولیت یہ ہے کہ اس نے تم پر اونگھ نازل کردی﴿إِذْ يُغَشِّيكُمُ﴾ ” جو تمہیں ڈھانپ رہی تھی۔“ یعنی تمہارے دل میں جو ڈر اور خوف تھا اسے دور کر رہی تھی۔ ﴿ أَمَنَةً ﴾تمہارے لئے سکون کا باعث، فتح و نصرت اور اطمینان کی علامت تھی اور اس کی نصرت ہی کی ایک صورت یہ تھی کہ اس نے تم پر آسمان سے بارش نازل کی، تاکہ تم سے ناپاکی اور گندگی دور کر کے تمہیں پاک کرے اور شیطانی وسوسوں اور اس کی نجاست سے تمہاری تطہیر کرے۔﴿ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ﴾ ” اور تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے۔“ یعنی دلوں کو مضبوطی اور ثبات بخشے کیونکہ دل کی مضبوطی بدن کی مضبوطی ہے۔ ﴿ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ﴾” اور جما دے اس کے ذریعے سے تمہارے قدم“ کیونکہ زمین ہموار اور نرم تھی جب اس پر بارش نازل ہوئی تو سخت اور ٹھوس ہوگئی اور قدم مضبوطی سے جمنے لگے۔