أَوَلَمْ يَنظُرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ وَأَنْ عَسَىٰ أَن يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ ۖ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ
اور کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا آسمانوں اور زمین کے عالم میں اور دوسری چیزوں میں جو اللہ نے پیدا کیں ہیں اور اس بات میں کہ ممکن ہے کہ ان کی اجل قریب ہی آپہنچی ہو (١) پھر قرآن کے بعد کون سی بات پر یہ لوگ ایمان لائیں گے (٢)
﴿أَوَلَمْ يَنظُرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ ” کیا انہوں نے آسمانوں اور زمین کی سلطنت میں نظر نہیں کی“ کیونکہ جب یہ لوگ زمین و آسمان کی بادشاہی میں غور و فکر کریں گے تو وہ اسے اس کے رب کی وحدانیت اور اس کی صفات کمال پر دلیل پائیں گے۔ ﴿وَمَا خَلَقَ اللَّـهُ مِن شَيْءٍ﴾ ” اور جو کچھ پیدا کیا اللہ نے ہر چیز سے“ اسی طرح وہ ان تمام چیزوں میں غور و فکر کریں، کیونکہ کائنات کے تمام اجزا اللہ تعالیٰ کی ذات، اس کی قدرت، اس کی حکمت او اس کی بے کراں رحمت، اس کے احسان، اس کی مشیت نافذہ اور اس کی ان عظیم صفات پر سب سے بڑی دلیل ہیں، جو اس حقیقت پر دلالت کرتی ہیں کہ وہ اکیلاخلق و تدبیر کا مالک ہے وہ اکیلا معبود محمود، وہ اکیلا پاکیزگی کا مستحق اور واحد محبوب ہے۔ فرمایا : ﴿وَأَنْ عَسَىٰ أَن يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ﴾” اور شاید کہ قریب آگیا ہو ان کا وعدہ“ یعنی وہ اپنے خصوصی احوال میں غور کریں اس سے قبل کہ ان کا وقت آن پہنچے اور اچانک ان کی غفلت اور اعراض کی حالت میں موت کا پنجہ ان کو اپنی گرفت میں لے لے اور اس وقت وہ اپنی کوتاہی کا استدراک نہ کرسکیں۔ ﴿ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ﴾ ” تو اس کے بعد وہ اور کس بات پر ایمان لائیں گے؟‘ یعنی اگر یہ اس جلیل القدر کتاب پر ایمان نہیں لائے تو پھر کون سی بات پر ایمان لائیں گے؟ کیا یہ جھوٹ اور گمراہی کی کتابوں پر ایمان لائیں گے؟ کیا وہ ہر بہتان طراز اور دجال کی بات پر ایمان لائیں گے؟ مگر گمراہ شخص کی ہدایت کی کوئی سبیل نہیں۔