فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَظْلِمُونَ
سو بدل ڈالا ان ظالموں نے ایک اور کلمہ جو خلاف تھا اس کلمہ کے جس کی ان سے سفارش کی گئی تھی۔ اس پر ہم نے ان پر ایک آسمانی آفت بھیجی اس وجہ سے کہ وہ حکم کو ضائع کرتے تھے (١)۔
﴿فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ﴾ ” پس بدل ڈالا ظالموں نے ان میں سے“ یعنی انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور اس کے حکم کی تحقیر کی﴿قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ﴾ ” دوسرا لفظ، اس کے سوا جو ان سے کہا گیا تھا“ پس انہوں نے طلب مغفرت اور (حِطَّۃٌ) کو (حَبَّۃٌ فِی شَعِیرَۃٍ) سے بدل ڈالا۔ جب قول کے آسان اور سہل ہونے کے باوجود انہوں نے اس کو بدل ڈالا تو فعل کو بدلنے کی ان سے بدرجہ اولیٰ توقع کی جاسکتی ہے۔ اس لئے وہ اپنی سرینوں پر گھسیٹتے ہوئے شہر کے دروازے میں داخل ہوئے۔ ﴿فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ﴾ ” تو ہم نے ان پر بھیجا۔“ یعنی جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی اور اس کی نافرمانی کا ارتکاب کیا۔ ﴿رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ﴾” آسمان سے سخت عذاب۔“ یہ عذاب یا تو طاعون کی شکل میں تھا یا کوئی اور آسمانی سزا تھی۔ یہ سزا دے کر اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ سزا تو ان کے اس ظلم کی پاداش میں تھی جو وہ کیا کرتے تھے۔