قَالَ أَلْقُوا ۖ فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ
(موسٰی علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم ہی ڈالو (١) پس جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کردی اور ان پر ہیبت غالب کردی اور ایک طرح کا بڑا جادو دکھایا (٢)۔
﴿قَالَ﴾ موسیٰ علیہ السلام نے کہا ﴿أَلْقُوا﴾ ” ڈالو تم“ تاکہ لوگ دیکھ لیں کہ ان جادوگروں کے پاس کیا ہے اور موسیٰ علیہ السلام کے پاس کیا ہے ﴿فَلَمَّا أَلْقَوْا﴾’’پس جب انہوں نے ڈالیں۔“ یعنی جب انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں زمین پر ڈالیں تو ان کے جادو کے سبب سے یوں لگا جیسے لاٹھیاں اور رسیاں سانپ بن گئیں ہیں جو بھاگتے پھر رہے ہیں۔ ﴿سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ﴾” اس طرح انہوں نے جادوگر کے ان کی نظر بندی کردی اور اپنے جادو سے ان کو ڈرا دیا اور بہت بڑا جادو دکھایا۔“ جادو کی دنیا میں جس کی نظیر نہیں ملتی۔