ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَىٰ بِآيَاتِنَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَظَلَمُوا بِهَا ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے دلائل دے کر فرعون اور اس کے امرا کے پاس بھیجا (١) مگر ان لوگوں نے ان کا بالکل حق ادا نہ کیا۔ سو دیکھئے ان مفسدوں کا کیا انجام ہوا (٢)۔
پھر ان رسولوں کے بعد ہم نے امام عظیم اور رسول کریم موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کو انتہائی سرکش اور جابر قوم یعنی فرعون اور اس کے سرداروں اور اشراف کی طرف مبعوث کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بڑی بڑی آیات و معجزات کا مشاہدہ کروایا کہ ان جیسے معجزات کا مشاہدہ کبھی نہیں ہوا۔ ﴿فَظَلَمُوا بِهَا﴾ ” پس ظلم کیا نہوں نے ان کے مقابلے میں“ بایں صورت کہ انہوں نے اس حق کی پیروی نہ کی کہ جس کی پیروی نہ کرنا ظلم ہے اس کے برعکس انہوں نے تکبر کے ساتھ حق کو ٹھکرا دیا﴿فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ ﴾” پس دیکھو، کیا انجام ہوا مفسدوں کا“ یعنی دیکھو کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو کیسے ہلاک کردیا، دنیا میں کیسے ان کو ملعون اور مذموم ٹھہرایا اور قیامت کے روز بھی لعنت ان کے پیچھے لگی رہے گی۔ بہت برا ہے وہ انعام جو ان کو ملا ہے۔ یہ مجمل بیان تھا، اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے