تِلْكَ الْقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَائِهَا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ
ان بستیوں کے کچھ کچھ قصے ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں ان سب کے پاس ان کے پیغمبر معجزات لے کر آئے پھر جس چیز کو انہوں نے ابتدا میں جھوٹا کہہ دیا یہ بات نہ ہوئی کہ پھر اس کو مان لیتے (١) اللہ تعالیٰ اسی طرح کافروں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے۔
﴿تِلْكَ الْقُرَىٰ﴾ ” وہ بستیاں“ یعنی وہ بستیاں جن کا ذکر گزشتہ سطور میں گزر چکا ہے ﴿نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَائِهَا﴾ ” ہم بیان کرتے ہیں آپ پر ان کی کچھ خبریں“ جس سے عبرت حاصل کرنے والوں کو عبرت حاصل ہوتی ہے، ظالموں کے لئے اجر و توبیخ ہے اور اہل تقویٰ کے لئے نصیحت ﴿وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ﴾ ” اور ان کے پاس ان کے پیغمبر نشانیاں لے کر آئے۔“ یعنی ان جھٹلانے والوں کے پاس ان کے رسول آئے جو ان کو ان امور کی طرف دعوت دیتے تھے جن میں ان کی سعادت تھی، اللہ تعالیٰ نے ظاہر معجزات کے ذریعے سے ان رسولوں کی تائید کی اور حق کو کامل طور پر واضح کردینے والے دلائل کے ذریعے سے ان کو تقویت بخشی۔ مگر اس چیز نے انہیں کوئی فائدہ دیا نہ ان کے کسی کام آئی۔ ﴿ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا مِن قَبْلُ ۚ﴾ ” پھر ہرگز نہ ہوا کہ ایمان لائیں اس بات پر جس کو پہلے جھٹلا چکے تھے“ یعنی ان کی تکذیب اور حق کو پہلی مرتبہ رد کردینے کے سبب سے اللہ تعالیٰ ایمان کی طرف ان کی راہ نمائی نہیں کرے گا، یہ حق کو ٹھکرا دینے کی سزا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوا بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ﴾ (الانعام:6؍110) ” ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو پلٹ دیں گے جیسے وہ اس پر پہلی مرتبہ ایمان نہیں لائے (ویسے ہی پھر ایمان نہیں لائیں گے) ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو پلٹ دیں گے جیسے وہ اس پر پہلی مرتبہ ایمان نہیں لائے (ویسے ہی پھر ایمان نہیں لائیں گے) ہم ان کو ان کی سرکشی میں سرگرداں چھوڑ دیں گے۔“ ﴿كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّـهُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ ﴾ ” اسی طرح اللہ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے۔“ یعنی سزا کے طور پر اور اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا انہوں نے خود ہی اپنے آپ پر ظلم کیا۔