سورة الاعراف - آیت 46

وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ ۚ وَعَلَى الْأَعْرَافِ رِجَالٌ يَعْرِفُونَ كُلًّا بِسِيمَاهُمْ ۚ وَنَادَوْا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَن سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۚ لَمْ يَدْخُلُوهَا وَهُمْ يَطْمَعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہوگی (١) اور اعراف کے اوپر بہت سے آدمی ہونگے وہ لوگ (٢) ہر ایک کو ان کے قیافہ سے پہچانیں گے (٣) اور اہل جنت کو پکار کر کہیں گے السلام علیکم! ابھی یہ اہل اعراف (دوزخ اور جنت کے درمیان) جنت میں داخل نہیں ہوئے ہونگے اور اس کے امیدوار ہونگے (٤)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی اہل جنت اور اہل جہنم کے درمیان ایک حجاب ہوگا جسے ” مقام اعراف“ کہا جائے گا۔ یہ مقام جنت میں شامل ہوگا نہ جہنم میں۔ اس مقام سے جنت اور جہنم دونوں میں جھانکا جا سکے گا اور جنتیوں اور جہنمیوں کے احوال کو دیکھا جا سکے گا۔ اس مقام اعراف میں کچھ لوگ ہوں گے جو اہل جنت اور اہل جہنم کو ان کی ان علامات کے ذریعے سے پہچانتے ہوں گے جو ان کی امتیازی علامات ہیں۔ جب وہ اہل جنت کی طرف دیکھیں گے تو پکار کر کہیں گے ﴿أَن سَلَامٌ عَلَيْكُمْ﴾ ” سلامتی ہے تم پر“ یعنی وہ ان پر سلام کہیں گے۔ وہ ابھی تک جنت میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے البتہ وہ جنت میں داخلے کے امیدوار ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں امید تب ہی جاگزیں کرتا ہے جب وہ ان کو اپنی تکریم سے نوازنے کا ارادہ کرتا ہے۔